تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ﴿بقرہ، 84)
ترجمہ: اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا، ایک دوسرے کو اپنے وطن سے (نکال کر) بے وطن نہ کرنا۔ پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم خود اس کے گواہ ہو۔
📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕
1️⃣ ایک دوسرے کے قتل اور خونریزی سے پرہیز کرنا یہ اللہ تعالٰی کے بنی اسرائیل کے ساتھ عہد و پیمان میں سے تھا.
2️⃣ ایک دوسرے کو بے گھر نہ کرنا اور دیار وطن سے نہ نکالنا بھی خداوند متعال کے بنی اسرائیل کے ساتھ عہد و پیمان میں سے تھا.
3️⃣ انسانی معاشروں اور ملتوں کے حقوق میں سے ہے کہ ان کے پاس وطن اور جائے سکونت ہو.
4️⃣ توحید پرستوں کو ان کے گھربار اور دیار وطن سے نکالنا اور دربدر کرنا مؤکدہ محرمات الہٰی میں سے ہے.
5️⃣ ہر معاشرہ اور ملت ایک جسم کی طرح ہے اور اس کے افراد اس جسم کے اعضاء کی طرح ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•